اردو شاعریاردو غزلیاتعدیم ہاشمی

دیا اس نے محبت کا جواب، آہستہ آہستہ

دیا اس نے محبت کا جواب، آہستہ آہستہ
کھلے ہونٹوں کی ٹہنی پر گلاب، آہستہ آہستہ

بڑھا مہتاب کی جانب سحاب، آہستہ آہستہ
عدیم اس نے بھی ڈھلکایا نقاب، آہستہ آہستہ

سبق پڑھنا نہیں صاحب سبق محسوس کرنا ہے
سمجھ میں ائے گی دل کی کتاب، آہستہ آہستہ

کہیں تیری طرف عجلت میں کچھ شامیں نہ رہ جائیں
چُکا دینا محبت کا حساب ، آہستہ آہستہ

وہ سارے لمس چاہت کے، ضرورت میں جو مانگے تھے
وہ واپس بھی تو کرنے ہیں جناب، آہستہ آہستہ

ابھی کچھ دن لگیں گے دید کی تکمیل ہونے میں
بنے گا چاند پورا ماہتاب، آہستہ آہستہ

وہی پھولوں کی لڑیاں، نیلگوں سی نیم تاریکی
سنایا مجھ کو پھر اس نے وہ خواب، آہستہ آہستہ

وہ چہرہ صحن کی دیوار کے پیچھے سے یوں ابھرا
سحر کے وقت جیسے آفتاب، آہستہ آہستہ

عدیم آہستہ آہستہ جوانی سب پر آتی ہے
مگر جاتا نہیں عہدِ شباب، آہستہ آہستہ

عدیم ہاشمی 

About The Author

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button