Zindagi Youn Hoi Basar Tanha
زندگی یوں ہوئی بسر تنہا
قافلہ ساتھ اور سفر تنہا
اپنے سائے سے چونک جاتے ہیں
عمر گزری ہے اس قدر تنہا
رات بھر بولتے ہیں سناٹے
رات کاٹے کو ئی کدھر تنہا
ڈُوبنے والے پار جا اُترے
نقشِ پا اپنے چھوڑ کر تنہا
دن گزرتا نہیں ہے لوگوں میں
رات ہوتی نہیں بسر تنہا
ہم نے دروازے تک تو دیکھا تھا
پھر نہ جانے گئے کدھر، تنہا