
An Urdu Ghazal By Qamar Jalalabadi
یہ کہہ کر دیے میری قسمت میں نالے
تمھاری امانت تمھارے حوالے
بس اتنی ہے دوری، یہ منزل، یہ میں ہوں
کہاں آ کے پھوٹے ہیں پاؤں کے چھالے
کروں ایسا سجدہ، وہ گھبرا کے کہہ دیں
خدا کے لیے اب تو سر کو اٹھا لے
مریضِ شب غم کی سانس آخری ہے
چراغِ سحر لے رہا ہے سنبھالے
کبھی مر بھی چُک اے مریضِ محبت
پریشان بیٹھے ہیں گھر جانے والے
قیامت ہیں ظالم کی نیچی نگاہیں
خدا جانے کیا ہو جو نظریں اٹھا لے
قمر میں ہوں مختار تنویر شب کا
ہیں میرے ہی بس میں اندھیرے اجالے
قمر جلال آبادی