Usay Dil Se Bhula Dena
اسے دل سے بھلا دینا ضروری ہو گیا ہے
یہ جھگڑا ہی مٹا دینا ضروری ہو گیا ہے
لہو برفاب کر دے گی تھکن یکسانیت کی
سو کچھ فتنے جگا دینا ضروری ہو گیا ہے
گرا دے گھر کی دیواریں نہ شوریدہ سری میں
ہوا کو راستہ دینا ضروری ہو گیا ہے
بہت شب کے ہوا خواہوں کو اب کھلنے لگے ہیں
دیوں کی لو گھٹا دینا ضروری ہو گیا ہے
بھرم جائے کہ جائے راہ پر آئے نہ آئے
اسے سب کچھ بتا دینا ضروری ہو گیا ہے
میں کہتا ہوں کہ جاں حاضر کئے دیتا ہوں لیکن
وہ کہتے ہیں انا دینا ضروری ہو گیا ہے
یہ سر شانوں پہ اب اک بوجھ کی صورت ہے عالؔی
سر مقتل صدا دینا ضروری ہو گیا ہے