Tum Ne Such Bolne Ki
تم نے سچ بولنے کی جرأت کی
یہ بھی توہین ہے عدالت کی
منزلیں راستوں کی دھول ہوئیں
پوچھتے کیا ہو تم مسافت کی
اپنا زاد سفر بھی چھوڑ گئے
جانے والوں نے کتنی عجلت کی
میں جہاں قتل ہو رہا ہوں وہاں
میرے اجداد نے حکومت کی
پہلے مجھ سے جدا ہوا اور پھر
عکس نے آئینے سے ہجرت کی
میری آنکھوں پہ اس نے ہاتھ رکھا
اور اک خواب کی مہورت کی
اتنا مشکل نہیں تجھے پانا
اک گھڑی چاہیئے ہے فرصت کی
ہم نے تو خود سے انتقام لیا
تم نے کیا سوچ کر محبت کی
کون کس کے لیے تباہ ہوا
کیا ضرورت ہے اس وضاحت کی
عشق جس سے نہ ہو سکا اس نے
شاعری میں عجب سیاست کی
یاد آئی تو ہے شناخت مگر
انتہا ہو گئی ہے غفلت کی
ہم وہاں پہلے رہ چکے ہیں سلیمؔ
تم نے جس دل میں اب سکونت کی