مارچ 22, 2023
Timoor
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل

تجھے خبر ہے تجھے ستاتا ہوں اس بنا پر

تو بولتا ہے تو حظ اٹھاتا ہوں اس بنا پر

مرا لہو میری آستیں پر لگا ہوا ہے

میں اپنا قاتل قرار پاتا ہوں اس بنا پر

کبھی کبھی حال کے حقائق مجھے ستائیں

میں اپنے ماضی میں رہنے جاتا ہوں اس بنا پر

وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ کر میرا علم پرکھیں

میں اپنے بچوں کو سب بتاتا ہوں اس بنا پر

اسے بنایا ہے میں نے یہ کم نہیں کسی سے

چراغ سورج کو میں دکھاتا ہوں اس بنا ہر

وہ اس میں رہتا ہے اپنا کردار ڈھونڈھتا ہے

میں ہر کہانی اسے سناتا ہوں اس بنا پر

مجھے خبر ہے وہ سر تا پا شاعری ہے تیمورؔ

غزل کا حصہ اسے بناتا ہوں اس بنا پر

تیمور حسن تیمور

اس پوسٹ کو شیئر کریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے