Shayad Is Tarah Guzishta Ki
شاید اس طرح گذشتہ کی تلافی ہو جائے
سارے غم بھول کے اک غم مجھے کافی ہو جائے
تو اگر چاہے تو شعلوں میں کھلا دے گلشن
تری رحمت ہو تو پھر زہر بھی شافی ہو جائے
تو نہ چاہے تو سمندر سے بھی تشنہ لوٹوں
تو اگر چاہے تو شبنم مجھے کافی ہو جائے
ایک مدت سے ہوں زندانِ گنہ میں محبوس
عمر بھر قید کے مجرم کی معافی ہو جائے
بے حسی منتظرِ چشمِ کرم ہے کب سے
دل پہ بھی اک نگہِ سنگ شگافی ہو جائے
وہ جو مفہومِ دعا دل میں ہے بے لفظ سعود
لب پہ آ جائے تو پابندِ قوافی ہو جائے
سعود عثمانی