مارچ 28, 2023
Sarfraz Aarish
سرفراز آرش کی ایک غزل

سمے نہ کاٹنا جنگل شناس ہو جانا
سنبھل کے رینگنا خطرے میں گھاس ہو جانا

ہم ایسے ہی تھے سو اے بادباں ملول نہ ہو
ہمارے بعد کسی کا لباس ہو جانا

سمندر آپ بھنور سے نکال دے گا تمہیں
دعا نہ مانگنا تم بدحواس ہو جانا

وہ گل فروش ہنسے گی تو لوگ سمجھیں گے
گلاب ہونا کسی کا، کپاس ہو جانا

کنویں کو ڈھونڈنے جانا بھی تشنگی ہے بھلا؟
سراب دیکھنے جانا ہے پیاس ہو جانا

بچھڑ کے رونا اگر ہجر ہے تو یہ کیا ہے ؟
کسی کے دل میں کسی کا اداس ہو جانا

تمہارا ہو نہ سکوں تو کسی کا کر دینا
شراب بن نہ سکو تو گلاس ہو جانا

اس ایک شخص کو آتا ہے یہ ہنر آرش
خموش رہنا مگر اقتباس ہو جانا

سرفراز آرش

اس پوسٹ کو شیئر کریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے