Rakh Udti Hay Ab Hilaloon Per
راکھ اڑتی ہے اب ہلالوں پر
دھوپ تھی سیب جیسے گالوں پر
آگ محفوظ رکھیے سینے میں
برف جمنے لگی ہے بالوں پر
پیس کر کس نے لیپ دی ہلدی
سبز موسم کے سرخ گالوں پر
پیڑ تو کٹ چکا کہاں ہوں گے
جو چہکتے بہت تھے ڈالوں پر
تم بھی بک جاؤگے ہماری طرح
ایک دن چار چھ نوالوں پر
جنگلی لڑکیوں نے جنگل میں
پھول کاڑھے ہیں سبز شالوں پر
ناف میں پھول ران پر مچھلی
تتلیاں سو رہی ہیں گالوں پر
صرف اک خواب تھی جدید غزل
ناز کر ہم سے بےکمالوں پر