مارچ 28, 2023
syed zahid
سید زاہد کی شاعری

حزیمت اب یہ بھی اٹھانا پڑے گی

در صنم پہ گردن جھکانا پڑے گی

سوے دیر دیکھو اجالا بہت ہے

اہل حرم، یہ خفت مٹانا پڑے گی

اندھیرے مٹا نہ سکا نور خورشید

شمع اک نئی اب جلانا پڑے گی

تجاہل عارفانہ، تغافل شاطرانہ

حد محبوب پرکوئی لگانا پڑے

زلف احمریں ، رخ پہ ہے چاند چمکا

بازی دل کی سب کو لگانا پڑے گی

جب کہ ہیں قرباں مرے دونوں عالم

دولت حسن انہیں بھی لٹانا پڑے گی

مبارزت طلب ہے یہ ساری دنیا

ریاضت عابد و زاہد، چھڑانا پڑے گی

سیّد محمد زاہد

اس پوسٹ کو شیئر کریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے