مارچ 28, 2023
Timoor
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل

نہیں اڑاؤں گا خاک رویا نہیں کروں گا
کروں گا میں عشق پر تماشا نہیں کروں گا

مری محبت بھی خاص ہے کیونکہ خاص ہوں میں

سو عام لوگوں میں ذکر اس کا نہیں کروں گا

اسے بتاؤ فرار کا نام تو نہیں عشق

جو کہہ رہا ہے میں کار دنیا نہیں کروں گا

کبھی نہ سوچا تھا گفتگو بھی کروں گا گھنٹوں

اور اپنی باتوں میں ذکر تیرا نہیں کروں گا

ارادتاً جو کیا ہے اب تک غلط کیا ہے

سو اب کوئی کام بالارادہ نہیں کروں گا

تجھے میں اپنا نہیں سمجھتا اسی لیے تو

زمانے تجھ سے میں کوئی شکوہ نہیں کروں گا

مری توجہ فقط مرے کام پر رہے گی

میں خود کو ثابت کروں گا دعویٰ نہیں کروں گا

اگر میں ہارا تو مان لوں گا شکست اپنی

تری طرح سے کوئی بہانہ نہیں کروں گا

اگر کسی مصلحت میں پیچھے ہٹا ہوں تیمورؔ

تو مت سمجھنا کہ اب میں حملہ نہیں کروں گا

تیمور حسن تیمور 

اس پوسٹ کو شیئر کریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے