Na Pooch Uski Jo
نہ پوچھ اس کی جو اپنے اندر چھپا
غنیمت کہ میں اپنے باہر چھپا
مجھے یاں کسی پہ بھروسا نہیں
میں اپنی نگاہوں سے چھپ کر چھپا
پہنچ مخبروں کی سخن تک کہاں
سو میں اپنے ہونٹوں پہ اکثر چھپا
مری سن نہ رکھ اپنے پہلو میں دل
اسے تو کسی اور کے گھر چھپا
یہاں تیرے اندر نہیں میری خیر
مری جاں مجھے میرے اندر چھپا
خیالوں کی آمد میں یہ خارزار
ہے تیروں کی یلغار تو سر چھپا