Na Pooch Khawab Zulekha
نہ پوچھ خواب زلیخا نے کیا خیال لیا
کہ کارواں کا کنعاں کے جی نکال لیا
رہ طلب میں گرے ہوتے سر کے بل ہم بھی
شکستہ پائی نے اپنی ہمیں سنبھال لیا
رہوں ہوں برسوں سے ہم دوش پر کبھو ان نے
لے میں ہاتھ مرا پیار سے نہ ڈال لیا
بتاں کی میرؔ ستم وہ نگاہ ہے جس نے
خدا کے واسطے بھی خلق کا وبال لیا