Mujhy Andheray Mein
مجھے اندھیرے میں بیشک بٹھا دیا ہوتا
مگر چراغ کی صورت جلا دیا ہوتا
نہ روشنی کوئی آتی مرے تعاقب میں
جو اپنے آپ کو مَیں نے بجھا دیا ہوتا
بہت شدید تھے یارب مرے وجود کے زخم
مجھے صلیب پہ دو پل سُلا دیا ہوتا
ہر ایک سمت تشدد ہے ، بربریت ہے
کبھی تو اس پہ بھی پردہ گرا دیا ہوتا
یہ شکر ہے کہ مرے پاس تیرا غم تو رہا
وگر نہ زندگی بھر کو رُلا دیا ہوتا