Mery Wajood ki Jageer
مرے وجود کی جاگیر اس نے مانگی ہے
عیب خواب سی تعبیر اس نے مانگی ہے
وہ چاہتا ہے نشانی مری محبت کی
کہ مجھ سے خون کی تحریر اس نے مانگی ہے
اسی کی قید میں رہتا ہوں میں تو پہلے بھی
نجانے کس لیے زنجیر اس بے مانگی ہے
گمان ہوتا ہے وہ مجھ کو بھول سکتا ہے
کہ یاد رکھنے کو تصویر اس نے مانگی ہے
مرے خدا، مجھے اس کے نصیب میں لکھ دے
مرے خدا، مری تقدیر اس نے مانگی ہے
وہ سوچتا ہے محبت میں فائدہ لودھی
جبھی تو مہلت ِ تاخیر اس نے مانگی ہے