مارچ 28, 2023
shuja shaz
شجاع شاذ کی ایک اردو غزل

مرے لب پہ کوئی گلہ نہیں میں خموش ہوں مجھے رہنے دو
جسے چاہا تھا وہ ملا نہیں میں خموش ہوں مجھے رہنے دو
وہ سوال اس کا عجیب تھا یہ جواب میرا عجیب ہے
یہاں چاہتوں کا صلہ نہیں میں خموش ہوں مجھے رہنے دو
مری زندگی کوئی آس ہے میں وہ باغ ہو ں جو اداس ہے
کوئی پھول مجھ میں کھلا نہیں میں خموش ہوں مجھے رہنے دو
مری بے رخی پہ نہ جاؤ تم مرے زخم زخم میں خار ہیں
سو گلے میں تم سے ملا نہیں میں خموش ہوں مجھے رہنے دو
مرے شاذؔ اے مرے چارہ گر ترے دستِ چارہ گی سے بھی
کوئی زخم ہے جو چِھلا نہیں میں خموش ہوں مجھ رہنے دو
شجاع شاذ

اس پوسٹ کو شیئر کریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے