مارچ 22, 2023
Timoor
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل

یہ لوگ کرتے ہیں منسوب جو بیاں تجھ سے

سمجھتے ہیں مجھے کر دیں گے بد گماں تجھ سے

جہاں جہاں مجھے تیری انا بچانا تھی

شکست کھائی ہے میں نے وہاں وہاں تجھ سے

مرے شجر مجھے بازو ہلا کے رخصت کر

کہاں ملیں گے بھلا مجھ کو مہرباں تجھ سے

خدا کرے کہ ہو تعبیر خواب کی اچھی

ملا ہوں رات میں پھولوں کے درمیاں تجھ سے

جدائیوں کا سبب صرف ایک تھا تیمورؔ

توقعات زیادہ تھیں جان جاں تجھ سے

تیمور حسن تیمور

اس پوسٹ کو شیئر کریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے