Kabhi Mausam Saath
کبھی موسم ساتھ نہیں دیتے کبھی بیل منڈیر نہیں چڑھتی
لیکن یہاں وقت بدلنے میں ایسی کوئی دیر نہیں لگتی
کہیں اندر بزم سجائے ہوئے کہیں باہر خود کو چھپائے ہوئے
ترے ذکر کا کام نہیں رکتا تری یاد کی عمر نہیں ڈھلتی
اک خواب نما تمثیل کا دھندلا عکس ہے آئینہ خانے میں
وہ حسن دکھائی نہیں دیتا اور پھر بھی نگاہ نہیں ہٹتی
کئی صدیاں بیت گئیں مجھ میں ترے قرب کی بے لذت رت میں
مرا جسم نماز کا عادی ہے مری روح نماز نہیں پڑھتی