Jhilmil He Dil Main Aaj
جھلمل ہے دل میں آج بھی روشن ستارہ کی
اس ڈل میں اب بھی تیر رہا ہے شکارا کیا
ہر روز صبح دم کوئی آئینہ ٹوٹنا
اس خواب میں بچے گا ہمارا تمہارا کیا
دیکھو یہ کارِ عشق نہیں کارِ خیر ہے
تم اس میں کر رہے ہو میاں ، استخارہ کیا
لوگو یہ شہر وہر نہیں ہے ، سراب ہے
اس فاصلے سے تم پہ کھلے گا نظارا کیا
یہ تم جو آئنے کی طرح چور چور ہو
تم نے بھی اپنی عمر کو دل پر گزارا کیا ؟
سعود عثمانی