مارچ 28, 2023
ilyas aajiz
ڈاکٹر الیاس عاجز کی ایک غزل

جب عشق کا رستہ دیکھا تھا پھر موت نظارےدیکھے تھے
تب نیند نہیں آٸی ہم کو جب خواب اشارے دیکھے تھے
نا ہار ہماری ہوتی تھی نا جیت ہماری ہوتی تھی
اک روگ لیاتھاجاں پہ پھر دن رات خسارے دیکھے تھے
جب شام پڑی تو دیکھا تھا اک چاند ہمارے سر پہ ہے
اُس چاندکی روشن کرنوں میں پھر گال تمھارے دیکھے تھے
ہم عشق سمندرمیں کوُدے اورڈُوب گٸےتہہ میں اُس کی
اک جشن بپاتھا ہر جانب اورجال کنارے دیکھےتھے
جس کوہ پہ موسٰی جاتے تھے وہ طُور بھی دیکھا خوابوں میں
پھر روک سکے نہ خود کو ہم اورحسن شرارے دیکھے تھے
اک دَوربھی آیا جیون میں جب حال ہمارا ابتر تھا
اُس وقت سےپہلے لوگوں نے کچھ بال سنوارے دیکھے تھا
جوہجرلکھاتھا قسمت میں وہ اوڑھ لیا ہم نے اُوپر
پھرہوش بھی کھو بیٹھےاپنا جب درد پٹارے دیکھے تھے
اُن جھیل سی آنکھوں میں مَیں نےاک جیت کامنظر دیکھا تھا
جب چاک گریباں خاروں سے اور جوگ ہمارے دیکھے تھے
ڈاکٹرمحمدالیاس عاجز

اس پوسٹ کو شیئر کریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے