مارچ 28, 2023
سعود عثمانی کی ایک اردو غزل

عشق سامان بھی ہے بے سروسامانی بھی

اسی درویش کے قدموں میں ہے سلطانی بھی

ہم بھی ویسے نہ رہے دشت بھی ویسا نہ رہا

عمر کے ساتھ ہی ڈھلنے لگی ویرانی بھی

وہ جو برباد ہوئے تھے ترے ہاتھوں وہی لوگ

دم بخود دیکھ رہے ہیں تری حیرانی بھی

آخر اک روز اترنی ہے لبادوں کی طرح

تن ملبوس! یہ پہنی ہوئی عریانی بھی

یہ جو میں اتنی سہولت سے تجھے چاہتا ہوں

دوست اک عمر میں ملتی ہے یہ آسانی بھی

سعود عثمانی

اس پوسٹ کو شیئر کریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے