مارچ 28, 2023
dr sabahat wasti
ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی کی ایک اردو غزل

ہر طرف حد نظر تک سلسلہ پانی کا ہے
کیا کہیں ساحل سے کوئی رابطہ پانی کا ہے
خشک رت میں اس جگہ ہم نے بنایا تھا مکان
یہ نہیں معلوم تھا یہ راستہ پانی کا ہے
آگ سی گرمی اگر تیرے بدن میں ہے تو ہو
دیکھ میرے خون میں بھی ولولہ پانی کا ہے
ایک سوہنی ہی نہیں ڈوبی مری بستی میں تو
ہر محبت کا مقدر سانحہ پانی کا ہے
بے گنہ بھی ڈوب جاتے ہیں گنہ گاروں کے ساتھ
شہر کے قانون میں یہ ضابطہ پانی کا ہے
جانتا ہوں کیوں تمہارے باغ میں کھلتے ہیں پھول
بات محنت کی نہیں یہ معجزہ پانی کا ہے
اشک بہتے بھی نہیں عاصمؔ ٹھہرتے بھی نہیں
کیا مسافت ہے یہ کیسا قافلہ پانی کا ہے
ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی

اس پوسٹ کو شیئر کریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے