Har Roz Imtehaan Sy
ہر روز امتحاں سے گزارا تو میں گیا
تیرا تو کچھ گیا نہیں مارا تو میں گیا
جب تک میں ترے پاس تھا بس تیرے پاس تھا
تو نے مجھے زمیں پہ اتارا تو میں گیا
یہ چاند یہ چراغ مرے کام کے نہیں
آیا نہیں نظر وہ دوبارہ تو میں گیا
اپنی انا کی آہنی زنجیر توڑ کر
دشمن نے بھی مدد کو پکارا تو میں گیا
تیری شکست اصل میں میری شکست ہے
تو مجھ سے ایک بار بھی ہارا تو میں گیا