Har Kisi Par
ہر کسی پر کھلا در سمجھ کر مجھے
درد آتے گئے گھر سمجھ کر مجھے
ہار اس کے گلے کا بنوں گا کبھی
جس نے چھوڑا ہے پتھر سمجھ کر مجھے
اس کی تصویر کا ایک حصّہ ہوں میں
دیکھتا ہے جو منظر، سمجھ کر مجھے
میرے سینے میں مہتاب اترتا گیا
آسماں کے برابر سمجھ کر مجھے
میں تو آساں بہت ہوں مگر پھر بھی تم
بھول جاتے ہو اکثر سمجھ کر مجھے
میں تو لودھی چمکتی ہوئی ریت ہوں
آزمامت سمندر سمجھ کر مجھے