Har Aik Gam Nichore Ky
ہر ایک غم نچوڑ کے ہر ایک رس جیے
دو دن کی زندگی میں ہزاروں برس جیے
صدیوں پہ اختیار نہیں تھا ہمارا دوست
دو چار لمحے بس میں تھے ، دو چار بس جیے
صحرا کے اس طرف سے گئے سارے کارواں
سن سن کے ہم تو صرف صدائے رس جیئے
ہونٹوں میں لے کے رات کے آنچل کا اِک سرا
آنکھوں پہ رکھ کے چاند کے ہونٹوں کا مَس جیے
محدود ہیں دُعائیں مرے اختیار میں
اِک سانس پُر سکون ہو تو سو برس جیے