Ek Zarra Bhi Na Mil Pate Ga
ایک ذرہ بھی نہ مل پائے گا میرا مجھ کو
زندگی تو نے کہاں لا کے بکھیرا مجھ کو
سفر شب میں تو پھر چاند کی ہم راہی ہے
کیا عجب ہو کسی جنگل میں سویرا مجھ کو
میں کہاں نکلوں گا ماضی کو صدائیں دینے
میں کہ اب یاد نہیں نام بھی میرا مجھ کو
شکوۂ حال سیہ گردش دوراں سے نہیں
شام باقی تھی کہ جب رات نے گھیرا مجھ کو