Dil Abad Kahan Reh Paye
دل آباد کہاں رہ پائے اس کی یاد بھلا دینے سے
کمرہ ویراں ہو جاتا ہے اک تصویر ہٹا دینے سے
بے تابی کچھ اور بڑھا دی ایک جھلک دکھلا دینے سے
پیاس بجھے کیسے صحرا کی دو بوندیں برسا دینے سے
ہنستی آنکھیں لہو رلائیں کھلتے گل چہرے مرجھائیں
کیا پائیں بے مہر ہوائیں دل دھاگے الجھا دینے سے
ہم کہ جنہیں تارے بونے تھے ہم کہ جنہیں سورج تھے اگانے
آس لیے بیٹھے ہیں سحر کی جلتے دیئے بجھا دینے سے
عالی شعر ہو یا افسانہ یا چاہت کا تانا بانا
لطف ادھورا رہ جاتا ہے پوری بات بتا دینے سے