Besabab Muskura Raha Hai Chand
بے سبب مسکرا رہا ہے چاند
کوئی سازش چھپا رہا ہے چاند
جانے کس کی گلی سے نکلا ہے
جھینپا جھینپا سا آ رہا ہے چاند
کتنا غازہ لگایا ہے منہ پر
دھُول ہی دھُول اُڑا رہا ہے چاند
سُوکھی جامن کے پیڑ کے رستے
چھت ہی چھت پر سے جا رہا ہے چاند
کیسا بیٹھا ہے چھُپ کے پتوں میں
باغباں کو ستا رہا ہے چاند
سیدھا سادا اُفق سے نکلا تھا
سر پہ اب چڑھتا جا رہا ہے چاند
چھو کے دیکھا تو گرم تھا ماتھا
دھُوپ میں کھیلتا رہا ہے چاند