Ajeeb Khawab
عجیب خواب اور عجب خیال دیکھتے ہوئے
میں بن رہا ہوں تیرے خدو خال دیکھتے ہوئے
پرند شاخ پر ہیں اور تتلیاں گلاب پر
میں رو پڑا ہوں ہجر میں وصال دیکھتے ہوئے
تو پہلے بے وفا ہوا ہے اور تیرے بعد میں
بدل رہا ہوں چال تیری چال دیکھتے ہوئے
تو لمحہ بن کے رک گیا ہے دھڑکنوں کے درمیاں
گزر رہے ہیں تجھ کو ماہ وسال دیکھتے ہوئے
نہ پوچھ احتیاط کس قدر ہے اس اُڑان میں
میں اُڑ رہا ہوں چار سمت جال دیکھتے ہوئے
خدا کرے کہ عید اصل میں تمہاری عید ہو
دعائیں مانگتا ہوں میں ہلال دیکھتے ہوئے