Aik Bar Phir Watan Mein
اک بار پھر وطن میں گیا جا کے آگیا
لخت جگر کو خاک میں دفنا کے آگیا
ہر ہمسفر پہ خضر کا دھوکا ہوا مجھے
آب بقا کی راہ سے کترا کے آگیا
حو لحد نے چھین لیا تجھ کو اور میں
اپنا سا منہ لیے ہوئے شرما کے آگیا
دل لے گیا مجھ کو تری تربت پہ بار بار
آواز دے کے ،بیٹھ کے ،اکتا کے آگیا
رویا کہ تھا جہیز ترا واجب الادا
مینہ موتیوں کا قبر پہ برسا کے آگیا
میری بساط کیا تھی حضور رضائے دوست
تنکا سا ایک سامنے دریا کے آگیا
اب کے بھی راس آئی نہ حب وطن حفیظ
اب کے بھی ایک تیر قضا کھا کے آگیا
حفیظ جا لندھری